عورت کو چٹیا سے پکڑ کر کھڑا کرو‘‘

ایک دفعہ مکران جابر حکمران دربار سے تھکا ماندہ اپنی خواب گاہ میں آیا تو دیکھا کہ اس کے بستر پر ایک خادمہ مزے سے سو رہی ہے۔یہ دیکھ کر اس کی آنکھوں میں خون اتر آیا ۔اس نے مہتم کو آواز دی ۔جب لمبی تڑنگی انچارج اندر آچکی تو اس نے اسے حکم دیا’’اس بے ادب عورت کو چٹیا سے پکڑ کر کھڑا کرو‘‘۔حکم کی تعمیل ہوئی نوکرانی نے اپنے سامنے حاکم وقت کو موجود پایا تو اس کے ہوش و حواس اڑ گئے۔ ’’بے ادب گستاخ ؛تجھے ہمارے بستر پر سونے کی جرات کیسے ہوئی؟:۔کوڑازنی مسلسل کوڑا زنی ‘‘حکم صادر ہوا۔نر م ونازک کنیز پر کوڑے برسنے لگے ۔ہر ضرب بوٹیاں نوچ لینے والی تھی۔انچارج جھنجھلا گئی۔بے تحاشا خون بہنے کے باوجود بھی کنیز کے منہ سے آہ نہ نکل سکی۔بلکہ وہ مسلسل مسکرا رہی تھی ۔خود حاکم حیرت میں ڈوب گیا۔
اسی عالم میں کوڑا زنی رکوا دی گئی۔کنیز سے پوچھا’’کیا تمہیں تکلیف نہیں ہو رہی؟‘‘۔کنیز نے نقاہت مگر زخمی مسکراہٹ سے جواب دیا’’عالم پناہ میرا دریدہ بدن آپ کے سوال کا جواب ہے‘‘۔حاکم نے الجھتے ہوئے کہا،پھر تم چیخنے کی بجائے مسکرا کیوں رہی ہو،۔کنیز نے ہمت کر کے حاکم وقت کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر جواب دیا’’میرے آقا مجھے اس بات پر ہنسی آرہی ہے کہ اس ریشم کے آرام دہ بستر پر چند لمحوں کے لیٹنے کی سزا اگر یہ ہے تو روزانہ اس پر سونے کی سزا کتنی دردناک ہوگی؟۔کنیز کے اس جواب نے حاکم مکران کی کایا پلٹ دی۔ اس نے اس کنیز سے معافی مانگ کر اس کو آزاد کردیا. اور اللہ کی بارگاہ میں صدق دل سے توبہ کی۔ اور اللہ کے برگزیدہ بندوں میں اس کا شمار ہونے لگا۔
بعد میں یہ حاکم حضرت حمید الد ین حاکم کے نام سے مشہور ہو ئے اور ایک عالم کو اپنا فیض لوٹایا۔ ان کا شمار رحم دل اور خدا خوفی رکھنے والے حاکموں میں ہوتا تھا

Comments

Popular posts from this blog

کیا سیدہ حوا علیہا السلام کا حق مہر درود پاک رکھا گیا تھا؟

حضرت حوا کی پیدائش

قصہ حضرت نوح علیہ السلام