کیا سیدہ حوا علیہا السلام کا حق مہر درود پاک رکھا گیا تھا؟

کیا سیدہ حوا علیہا السلام کا حق مہر درود پاک رکھا گیا تھا؟

کیا سیدہ حوا علیہا السلام کا حق مہر درود پاک رکھا گیا تھا؟
سیدہ حواء سلام اللہ علیھا کے مہر کے حوالہ سے ایک  روایت یہ بیان کی جاتی ہے کہ:
”سیدہ حوا علیہا السلام کا حق مہر یہ مقرر کیا گیا کہ سیدنا آدم علیہ السلام نبی پاک ﷺ کی ذاتِ گرامی پر درود پڑھیں۔“
(بستان الواعظین و ریاض السامعین لابن الجوزی: ص ۳۰۷، بحار الأنوار المجلسي الرافضي: ۳۳/۱۵)
تبصرہ: یہ بے سرو پا اور من گھڑت روایت ہے۔
حافظ سخاوی کہتے ہیں: ”مجھے اس روایت کی کوئی سند نہیں ملی۔“ (القول البدیع نسخہ محققہ: ص ۱۳۲)
مواھب اللدنیہ کے محقق دکتور منیع عبدالحلیم محمود نے لکھا:
لا اصل لہ ”یعنی اس روایت کی کوئی اصل نہیں ہے۔“
دار الافتاء المصریہ کے مفتی عطیہ صقر سے اس روایت کے متعلق پوچھا گیا تو انہوں نے تسلیم فرمایا کہ اس کی کوئی بھی سند منقول نہیں ہے اس لیےہم اس پہ کوئی حکم نہیں لگا رہے۔ ان کے الفاظ ہیں: 
ولم يذكر الكتاب سند هذا الكلام ولا درجته من القبول وعدمه، فنحن فى حل أن نصدقه أو لا نصدقه. ولا يضرنا الجهل به (دار الإ فتاء المصریۃ ۱۳۱/۸)
آج تک کوئی مسلمان اس روایت کی سند پر مطلع نہیں ہوسکا۔ اگر کسی کے پاس اس روایت کی سند ہو تو ہمیں بتائے۔
اس طرح کی بے اصل روایات کا بیان سلامتی کی راہ نہیں ہے۔  درود شریف کے فضائل قرآن مجید اور احادیث صحیحہ سے ثابت ہیں تو پھر بلا سند اور بے اصل روایات کے بیان سے 
اجتناب ہی بہتر ہے۔

Gadha aor bail ki kani
کہتے ہیں کسی زمانے میں ایک سوداگر تھا اور بڑا مالدار بھی تھا وہ مختلف جانوروں کی بولیاں بھی اچھی طرح سمجھتا تھا اسی دن اس نے اپنے مویشی خانے میں گدھے اور بیل کو آپس میں باتیں کرتے سنا بیل گدھے سے کہہ رہا تھا تم خوش قسمت ہوں جبکہ میں سارا دن ہل چلاتا ہوں اور تم مزے سے رہتے ہوں گدھے نے کہا میرا کہا مانو تو تم بھی آرام پاﺅ گے کل کام کے وقت بیمار پڑجانا تو مالک تم سے کام نہیں لیں گا بیل نے خوش ہوکر تجویز پر پورا عمل کرنے کا یقین دلایا سوداگر نے ان کی باتیں سن لیں مگر خاموش رہا اگلے دن جب ملازم نے بیل کے بیمار ہونے کی اطلاع دی تو سوداگر مسکرا دیا اور کہا کہ گدھے کو لے جاﺅ نوکر گدھے کو لے گیااور شام تک کام لیا رات کو جب گدھا آیا تو بیل نے شکریہ ادا کیا کہ تمہاری تجویز خوب رہی اور مجھے آرام کرنے کا موقع مل گیا گدھا دن بھر مشقت سے چور چور رتھا اس وقت تو خاموش رہا لیکن جی میں سوچتا رہا اچھی نصیحت کی کہ خود مصیبت میں پھنس گیا اگلے روز صبح سوداگر پھر مویشی خانے پہنچا تاکہ گدھے اور بیل کا معاملہ دیکھے آج اتفاقاً اسکی بیوی بھی ساتھ تھی اس وقت گدھا بیل سے پوچھ رہا تھا کہ آج کیا کرو گے؟بیل نے کہا آج بھی میں بیمار ہوں گا گدھے نے کہا نہیں ایسا غضب نہ کرنا مالک کہہ رہا تھا کہ اگر بیل تندرست نہ ہوا تو اسکو ذبح کردیا جائے گا اسلئے بہتر یہی ہے کہ آج کام پہ جاﺅ ورنہ جان کو خطرہ ہے سوداگر یہ سن کر ہنس پڑا اسکی بیوی نے حیران ہوکر پوچھا آپ کیوں ہنسے؟سوداگر نے کہا مجھے گدھے اور بیل کی باتوں پر ہنسی آگئی بیوی نے دریافت کیا کہ ان میں کیا گفتگو ہوئی؟سوداگر نے کہا یہ ایک راز ہے اگر ظاہر کردیاتو میری جان کو خطرہ ہے بیوی اصرار کرنے لگی اور کہا کہ تم بہانے بناتے ہوںدرست بات نہیں بتائی تو میں آپنے آپ کو قتل کرلوں گی۔
سوداگر نے اسے بہت سمجھانا چاہا لیکن وہ اپنی ضد پر اَڑی رہی اور ساتھ ہی وہ رونا پیٹنا شروع کردیا سوداگر پریشان ہوگیا کہ اگر بتاتا ہوں تو میری زندگی پر حرف آتا ہے نہیں بتاتا تو یہ جان کھودیتی ہے اس فکر میں کھڑا تھا کے کہ کتے نے مرغ سے کہا کہ تو آج بھی مرغیوں کو ڈانٹ رہا ہے؟مرغ بولا کیوں آج کیا بات ہے کتے نے کہا آج ہماری مالکہ مالک سے ایسے راز دریافت کرنے پر اصرار کررہی ہے کہ اگر بتادیا تو مالک کی جان خطرے میں پڑجائے گی مالک نہ بتائے تو مالکہ جان دینے کے لیے تیار ہیں مرغ نے کہا مالک بے وقوف ہے جو ایک بیوی کو قابو نہیں رکھ سکتا مجھے دیکھو میں نے پچاس مرغیوں کو سنبھال رکھا ہے اگر میری مرضی کے مطابق کے خلاف ذرا بھی کام کریں تو مار مار کر سیدھا کردوں۔
یہ سن کر مالک نے ہنٹر اٹھایا اور بیوی کو مارنا شروع کردیا عورت ڈرگئی اور سوداگر کے قدموں میں گر کر معافی مانگی کہ تمہاری مرضی کے خلاف آئندہ کوئی کام نہیں کروں گی اور کبھی ضد نہیں کروں گی۔

Comments

Popular posts from this blog

حضرت حوا کی پیدائش

قصہ حضرت نوح علیہ السلام