Posts

Showing posts from September, 2018

مدرسے کا نوجوان لڑکا اور خوبصورت عورت کے عشق کی نصیحت آمیز کہانی

وہ عورت روز اس نوجوان کو دیکھتی لیکن وہ بغیر اس کی طرف دیکھے سر جھکا کر اسکی گلی سے گزر جاتا ، دیکھنے میں وہ کسی مدرسے کا طالب علم لگتا تھا ، لیکن اتنا خوبصورت تھا کہ وہ دیکھتے ہی اسے اپنا دل دے بیٹھی اور اب چاہتی تھی کہ وہ کسی طرح اس پر نظرِ التفات ڈالے ۔ لیکن وہ اپنی مستی میں مگن سر جھکائے زیر لب کچھ پڑھتا ہوا روزانہ ایک مخصوص وقت پر وہاں سے گزرتا اور کبھی آنکھ آٹھا کر بھی نہ دیکھتا اس عورت کو اب ضد سی ہوگئی تھی وہ حیران تھی کہ کوئی ایسا نوجوان بھی ہوسکتا ہے جو اس کی طرف نہ دیکھے ، اور اسے ایسا سوچنے کا حق بھی تھا وہ اپنے علاقے کی سب سے امیر اور خوبصورت عورت تھی خوبصورت اتنی کہ جب وہ باہر نکلتی تو لوگ اسے بے اختیار دیکھنے پر مجبور ہو جاتے ۔ اسے حیرت تھی کہ جس کی خوبصورتی کو دیکھنے کے لیے لوگ ترستے ہیں وہ خود کسی کو پسند کرے اور وہ مائل نہ ہو، اسکی طرف دیکھنا گوارہ نہ کرے اپنی انا کی شکست اور خوبصورتی کی توہین پر وہ پاگل ہوگئی اور کوئی ایسا منصوبہ سوچنے لگی جس سے وہ اس نوجوان کو حاصل کرسکے اور اسکا غرور توڑ سکے آخر کار شیطان نے اسے ایک ایسا طریقہ سجھا دیا جس میں پھنس کر وہ نوجوا

قوت باہ بڑھانے کے قدرتی طریقے

ممبئی(نیوزڈیسک)مرد حضرات اپنی قوت باہ بڑھانے کے لئے مختلف طریقے استعمال کرتے ہیں،بعض اوقات یہ طریقے انتہائی کارگر ثابت ہوتے ہیں اور اکثر منفی ردعمل کے حامل ہوتے ہیں۔آج ہم آپ کو وہ آسان،بے ضرر اور انتہائی کارآمد طریقے بتائیں گے جوباآسانی دستیاب ہوتے ہیں اور ان کے منفی اثرات بھی نہیں۔ لہسن: لہسن کے بہت سے طبی فوائد ہیں، اس کی جڑ سے ان لوگوں کو فائدہ ہوسکتا ہے جنہیں مباشرت کی خواہش پوری کرنے میں کسی قسم کی کمزوری کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ ڈاکٹر ایچ کے باکرو اپنی تحقیق سے ثابت کرتے ہیں کہ جنسی اعتدال کی کامیابی میں لہسن بہت ہی مفید قدرتی ٹانک ہے۔ اس کا طریقہ استعمال نہایت ہی آسان ہے۔ صرف 2 سے 3 توریاں لہسن کی ہر صبح نگل لیں اور اس کے حیران کن نتائج سے لطف اندوز ہوں۔  پیاز: قدرت نے پیاز میں وہ خصوصیات پنہاں کیں ہیں کہ عقل  گم ہوجاتی ہے۔ جیسے اگر عضو بدن صحیح طرح سے کام نہ کررہا ہو تو پیاز اس کمزوری کو نہ صرف دور کرتا ہے بلکہ اسے قدرتی حالت میں واپس لانے میں بھی اہم کردار اداکرتا ہے۔ اس کا طریقہ استعمال یہ ہے کہ کھانے کے ساتھ پیاز کھائیں، پیاز کوسلاد کا لازمی حصہ بنالیں۔  گاجری

حضرت نوح علیہ السلام نے سب سے پہلے سیل فون استعمال کیا تھا:ترک استاد کا دعویٰ

ترکی کے ایک استاد نے دعویٰ کیا ہے کہ حضرت نوح علیہ السلام نے طوفانی سیلاب کے آغاز سے چندے قبل موبائل فون کے ذریعے اپنے بیٹے سے گفتگو کی تھی۔اس واقعے کا قرآن مجید اور انجیل مقدس میں تفصیلی ذکر ہے۔ استنبول یونیورسٹی کی میرین سائنسز فیکلٹی میں لیکچرر یاووز اونیک نے یہ دعویٰ ترکی کے سرکاری ٹیلی ویژن چینل ٹی آر ٹی کے ایک پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ’’ اُس وقت طوفانی لہریں تین سو سے چار سو میٹر بلند تھیں اور حضرت نوح علیہ السلام کا بیٹا ان سے کافی کلومیٹر دور تھا۔ قرآن یہ بتاتا ہے کہ حضرت نوح علیہ السلام نے اپنے بیٹے سے گفتگو کی تھی لیکن ان کے درمیان ابلاغ کیسے ہوا تھا؟ کیا یہ ایک معجزہ تھا؟ایسا ہوسکتا تھا لیکن ہمارا اعتقاد ہے کہ انھوں نے اپنے بیٹے سے ایک سیل فون کے ذریعے گفتگو کی تھی‘‘۔ ترک روزنامے حریت کی رپورٹ کے مطابق پروفیسر اورنک نے مزید یہ دعویٰ کیا ہے کہ حضرت نوح علیہ السلام نے اسٹیل کی پلیٹوں سے کشتی تیار کی تھی اور اس کو جوہری توانائی کے ذریعے بجلی مہیا کی تھی۔ ان کا کہنا تھا کہ ’’ میں ایک سائنس دان ہوں اور میں سائنس ہی کی بات کررہا ہوں‘‘۔

حضرت حوا کی پیدائش

حضرت حوا کی پیدائش:جب حضرت آدم علیہ السلام کو فرشتوں نے سجدہ کیا اور ابلیس انکار و تکرب کی وجہ سے مردود ہوگیا تو آدم علیہ السلام جو خاک سے پیدا ہوئے تھے آپ کا جنت میں کوئی ہم جنس نہ تھا کیونکہ فرشتے علیحدہ جنس تھے اس لیے اللہ تعالیٰ نے آپ پر نیند کو مسلط کیا پھر آپ کی بائیں پسلی سے حضرت حوا کو پیدا کیا اور اس کی جگہ گوشت رکھ دیا گیا۔ جب آپ بیدار ہوئے تو آپ نے اپنے سر کے پاس حضرت حوا کو بیٹھے ہوئے پایا۔ پوچھا کہ کون ہو؟ انہوں نے کہا کہ میں عورت ہوں، پھر آپ نے کہا تمہیں کیوں پیدا کیا گیا؟ تو انہوں نے عرض کیا تاکہ مجھ سے سکون حاصل کرو۔ فرشتوں نے حضرت آدم علیہ السلام کے علم کا امتحان لینے کے لیے پوچھا یہ کون ہے؟ تو آپ نے فرمایا یہ عورت ہے پھر انہوں نے پوچھا اسے امرأۃ (عورت) کیوں کہا گیا ہے؟ تو آپ نے فرمایا چونکہ یہ مرأ (مرد) سے بنی ہے، پھر انہوں نے سوال کیا اس کا نام کیا ہے؟ آپ نے فرمایا: حوا، پھرانہوں  نے کہا اس کا نام حوا کیوں رکھا گیا؟’’قال انھا خلفت من شیء حی‘‘آپ نے فرمایا کہ زندہ چیز کو ’’حی ‘‘ کہا جاتا ہے یہ بھی زندہ سے پیدا ہوئی اس لیے اس کا نام حوا رکھا گیا۔ایک روایت کے مطابق حض

کون سی نماز سب سے پہلے کس نبی علیہ السّلام نے پڑھی اور کیوں پڑھ

نماز فجر : فجر کی نماز سب سے پہلے حضرت آدم علیہ السلام نے ادا کی ۔ جس وقت انہیں دنیا میں اتارا گیا اس وقت دنیا پر رات چھائی ہوئی تھی ۔ حضرت آدم علیہ السلام جنت کی روشنی سے نکل کر دنیا کے اس تاریک اور اندھیرے ماحول میں تشریف لائے تو بہت پریشان ہوگئے کہ اتنی تاریکی میں جہاں ہاتھ کو ہاتھ سجھائی نہیں دے رہا زندگی کیسےگزرے گی ۔ نہ کوئی چیزنظر آتی ہے نہ کوئی جگہ سمجھ آتی ہے ہر طرف اندھیرا ہی اندھیرا ہے چنانچہ وہ خوفزدہ ہوگئے۔اس کے بعد آہستہ آہستہ روشنی پھیلنے لگی اور صبح صادق ہوئی تو حضرت آدم علیہ السلام نے سورج نکلنے سے پہلے دو رکعت نماز اپنے رب کے حضور شکرانہ کے طور پر پڑھی کہ اس نے تاریکی کو ختم کیا اللہ تعالی کو یہ دو رکعتیں اتنی پسند آئیں کہ امت محمدیہ صلی اللہ علیہ وسلم پر فرض فرما دی ۔ نماز ظہر : ظہر کی نماز سب سے پہلے حضرت ابراہیم علیہ السلام نےادا کی ۔ اور اس وقت ادا فرمائی جب وہ اپنے بیٹے حضرت اسماعیل علیہ السلام کو ذبح کرنے والے امتحان میں کامیاب ہوگئے پہلی رکعت تو اس امتحان میں کامیابی پر ادا کی ۔ دوسری رکعت اس بات پر کہ اللہ نے قربانی کے لیے جنت سے مینڈھا اتارا ، تیسری رکعت ا

EPبے وفا عورت کی نشانیاں ۔۔۔۔حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے معجزات پر مبنی یہ تحریر ملاحظہ کیجیے

ایک روز حضرت عیسیٰ علیہ السّلام کا گُزر ایک قبرستان سے ہُوا تو وہاں ایک شخص ایک قبر کے پاس بیٹھا زار و قطار رو رہا تھا۔ آپ علیہ السّلام نے رونے کا سبب پوچھا تو کہنے لگا: یہ میری زوجہ کی قبر ہے،یہ میرے چچا کی بیٹی تھی،مجھے اس سے بہت زیادہ پیار تھا میں اس کی جُدائی برداشت نہیں کر سکتا۔ حضرت عیسیٰ علیہ السّلام نے فرمایا: اگر چاہو تو میں اللّہ کے حُکم سے تمہاری بیوی کو زندہ کر دوں؟ اس نے بے قرار ہو کر کہا:ہاں! ایسا ضرور کر دیجیے۔ چنانچہ آپ علیہ السّلام نے قبرکھڑے ہو کر کہا:اللّہ سبحان و تعالیٰ کے حُکم سے اُٹھ جا! قبر پھٹی اور اس میں سے ایک حبشی غلام باہر نِکلا جس پر آگ کے شعلے بھڑک رہے تھے۔ اس نے حضرت عیسیٰ علیہ السّلام کو دیکھ کر بآوازِ بلند کہا:لَا اِلٰهَ اِلَّا اللّٰهُ عِیسیٰ رُوحُ اللّٰه۔ ”اس کا یہ کہنا تھا کہ: آگ بُجھ گئی،عذابِ اِلٰہی اس سے دُور ہو گیا۔ ”اس شخص نے کہا کہ: مُجھ سے غلطی ہو گئی میری بیوی کی قبر یہ نہیں بلکہ دوسری ہے۔ آپ علیہ السّلام وہاں تشریف لے گئے اور فرمایا: اللّہ عزوَجل کےحُکم سے اُٹھ جا! قبر پھٹی اور اس میں سے ایک حسِین و جمیل عورت باہر نِکل آئی۔ اس شخص نے

حضرت عیسی علیہ السلام کا نزول کب ہوگا؟کہاں ہوگا

حضرت عیسی علیہ السلام کا نزول کب ہوگا؟کہاں ہوگا؟کیسے ہوگا؟ کیوں ہوگا؟آپ اس دنیا میں آکر کیا کریں گے؟ نیز امام مہدی کون ہیں؟کیا وہی عیسی علیہ السلام ہی ہیں؟ کیا کوئی الگ شخصیت کا نام ہے؟کیا وہ اس دنیا میں پہلی بار آئیں گے؟ان سوالات کے بارے میں ذرا تفصیل سے بتائیں۔ کیا یاجوج ماجوج اور دجال کا زمانہ ایک ہی ہے؟یا ان میں کتنا فاصلہ ہے؟اس طرح کی پوری معلومات ب آخری زمانہ میں قربِ قیامت حضرت مہدی رضی اللہ عنہ کا ظہور ہوگا، ان کے ظہور کے ۷/ سال بعد دجال نکلے گا، اس کے بعد اس کو قتل کرنے کے لیے حضرت عیسیٰ علیہ السلام آسمان سے نازل ہوں گے۔ وإنہ سینزل قبل یومِ القیامة کما دلت علیہ الأحادیث المتواترة (تفسیر ابن کثیر مع البغوي) (آپ کے مسائل اور ان کا حل: ۱/۲۷۴) (۲) حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا نزول دمشق میں ہوگا، عین اس وقت جب کہ نماز فجر کی اقامت ہوچکی ہوگی، جامع دمشق کے شرقی منارہ کے پاس نزول فرمائیں گے۔ آپ علیہ السلام اپنی دونوں ہتھیلیاں فرشتوں کے پروں پر رکھے ہوئے ہوں گے، ان کی تشریف آوری پر امام مہدی (جو مصلے پر جاچکے ہوں گے) پیچھے ہٹ جائیں گے اور ان سے امامت کی درخواست کریں گے، مگر آپ علیہ ا

ابلیس کا پوتا

ابلیس کا پوتا حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ ایک روز ہم حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ مکہ مکر مہ کے جنگلا ت کی طرف نکلے ۔ہم تہامہ پہاڑ وں کے ایک پہاڑ پر بیٹھے تھے کہ ایک بوڑھا شخص نمودار ہوا جو اپنی لاٹھی کے سہارے چل رہا تھا۔اس نے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو سلام کیا ، آپ ﷺ نے سلام کا جواب دیا اور فرمایا یہ بوڑھا اپنی چال اور آواز سے جن معلوم ہوتا ہے۔ پھر آپﷺ نے اس سے دریافت کیا تو کون ہے؟ اس نے عرض کیا حضورﷺ میں جن ہوں ، میرا نام ہامہ بن ہیم بن لاقیس بن ابلیس ہے۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں تیرے اور شیطا ن کے درمیان صرف دو پشتوں کا فاصلہ دیکھ رہا ہوں،تیری عمر کتنی ہے ؟ اس نے کہا یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جتنی عمر دنیا کی ہے اتنی ہی میری عمر ہے یا اس سے کچھ کم۔ جن دنوں قابیل نے ہابیل کو قتل کیا تھا اس وقت میری عمر چند برس کی تھی ۔ میں پہاڑوں میں دوڑتا پھرتا تھا اور لوگوں کے دلوں میں وسوسے ڈال دیا کرتا تھا۔  حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ تو بہت برا عمل تھا ۔ اس جن نے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم

کیا سیدہ حوا علیہا السلام کا حق مہر درود پاک رکھا گیا تھا؟

کیا سیدہ حوا علیہا السلام کا حق مہر درود پاک رکھا گیا تھا؟ کیا سیدہ حوا علیہا السلام کا حق مہر درود پاک رکھا گیا تھا؟ سیدہ حواء سلام اللہ علیھا کے مہر کے حوالہ سے ایک  روایت یہ بیان کی جاتی ہے کہ: ”سیدہ حوا علیہا السلام کا حق مہر یہ مقرر کیا گیا کہ سیدنا آدم علیہ السلام نبی پاک ﷺ کی ذاتِ گرامی پر درود پڑھیں۔“ (بستان الواعظین و ریاض السامعین لابن الجوزی: ص ۳۰۷، بحار الأنوار المجلسي الرافضي: ۳۳/۱۵) تبصرہ: یہ بے سرو پا اور من گھڑت روایت ہے۔ حافظ سخاوی کہتے ہیں: ”مجھے اس روایت کی کوئی سند نہیں ملی۔“ (القول البدیع نسخہ محققہ: ص ۱۳۲) مواھب اللدنیہ کے محقق دکتور منیع عبدالحلیم محمود نے لکھا: لا اصل لہ  ”یعنی اس روایت کی کوئی اصل نہیں ہے۔“ دار الافتاء المصریہ کے مفتی عطیہ صقر سے اس روایت کے متعلق پوچھا گیا تو انہوں نے تسلیم فرمایا کہ اس کی کوئی بھی سند منقول نہیں ہے اس لیےہم اس پہ کوئی حکم نہیں لگا رہے۔ ان کے الفاظ ہیں:  ولم يذكر الكتاب سند هذا الكلام ولا درجته من القبول وعدمه، فنحن فى حل أن نصدقه أو لا نصدقه. ولا يضرنا الجهل به (دار الإ فتاء المصریۃ ۱۳۱/۸) آج تک کوئی

حجر اسود کی واپسی: کیا یہ واقعہ صحیح ہے

Hajre Aswad ka Ajib Tarikhi Waqa حجر اسود کی واپسی : کیا یہ واقعہ صحیح ہے حجر اسود کی واپسی: کیا یہ واقعہ صحیح ہے: 7 ذی الحجہ 317 ھ کو بحرین کے حاکم ابو طاہر سلیمان قرامطی نے مکہ معظمہ پر قبضہ کرلیا، خوف و ہراس کا یہ عالم تھا کہ اس سال کو حج بیت اللہ نہ ہوسکا، کوئی بھی شخص عرفات نہ جاسکا- اناللہ واناالیہ راجعون یہ اسلام میں پہلا ایسا موقع تھا کہ حج بیت اللہ موقوف ہوگیا، اسی ابو طاہر قرمطی نے حجر اسود کو بیت اللہ سے نکالا اور اپنے ساتھ بحرین لے گیا- پھر بنو عباس کے خلیفہ مقتدر باللہ نے ابو طاہر کے ساتھ معاہدہ کر فیصلہ کیا اور تیس ہزار دینار دیے اور حجر اسود خانہ کعبہ کو واپس کیا گیا- یہ واپسی 339ھ کو ہوئی، گویا کہ بائیس سال تک خانہ کعبہ حجر اسود سے خالی رہا، جب فیصلہ ہوا کہ حجر اسود کو واپس کیا جائے گا تو اس سلسلہ میں خلیفہ وقت نے ایک بڑے عالم محدث عبداللہ کو حجر أسود کی وصولی کے لئے ایک وفد کے ساتھ بحرین بھجوایا- یہ واقعہ علامہ سیوطی کی روایت سے اس طرح نقل کیا گیا ہے کہ جب شیخ عبداللہ بحرین پہنچے تو بحرین کے حاکم نے ایک تقریب کا اہتمام کیا جہاں حجر اسود کو ان کے حوالہ ک

جب مرغ بانگ دیتا ہے تو اللہ کی رحمت طلب کرو

جب مرغ بانگ دیتا ہے تو اللہ کی رحمت طلب کرو؟ جب مرغ بانگ دیتا ہے تو اللہ کی رحمت طلب کرو؛ پیش کردہ وال پیپر کی تصدیق مطلوب ہے. مشکوۃ شریف ۔ جلد دوم ۔ مختلف اوقات کی دعاؤں کا بیان ۔ حدیث 951 مرغ فرشتے کو دیکھ کر بانگ دیتا ہے اور گدھا شیطان کو دیکھ کر رینگتا ہے راوی: وعن أبي هريرة قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم: " إذا سمعتم صياح الديكة فسلوا الله من فضله فإنها رأت ملكا وإذا سمعتم نهيق الحمار فتعوذوا بالله من الشيطان الرجيم فإنه رأى شيطانا " حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ راوی ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جب تم مرغ کو بانگ دیتے سنو تو اللہ تعالیٰ سے اس کا فضل مانگو کیونکہ وہ فرشتے کو دیکھتے ہیں اور جب گدھے کا رینگنا سنو تو شیطان مردود سے اللہ کی پناہ مانگو۔ وہ شیطان کو دیکھتا ہے۔ (بخاری ومسلم) تشریح اس ارشاد گرامی کا مطلب یہ ہے کہ مرغ فرشتے کو دیکھ کر بانگ دیتا ہے اس سے اس وقت تم اللہ سے دعا مانگو تاکہ وہ آمین کہے ۔ اور تمہارے لئے بخشش چاہے اور جب گدھے کی آواز سنو تو ۔ اعوذ باللہ من الشیطان الرجیم پڑھو کیونکہ وہ شیطان کو دیکھ کر

سلطان فیروز شاہ تغلق

تغلق کا انصاف سلطان فیروز شاہ تغلق ایک مرتبہ باغ میں ٹہل رہا تھا کہ اچانک سامنے سے ایک لڑکا دوڑتا ہوا آیا اور بادشاہ سے ٹکرا گیا- محمد شاہ تغلق کو اس پر بہت غصہ آیا اور اس نے لڑکے کو چھڑی سے پیٹ ڈالا- لڑکا روتا ہوا عدالت میں پہنچا اور اس کے استغاثے پر قاضی القضاۃ نے بادشاہ کو عدالت میں بلوایا- سلطان فیروز شاہ تغلق انصاف پسند حکمران تھا لہٰذا ایک ملزم کی طرح عدالت میں پیش ہوا٬ اپنا جرم تسلم کیا اور کہا “ لڑکے نے مجھے نہیں دیکھا تھا اور مجھ سے واقعی زیادتی ہوئی ہے-“ قاضی القضاۃ نے بادشاہ کو ایک دن کی مہلت دی کہ کل تک اس لڑکے کو راضی کرلو ورنہ قصاص کے لیے تیار ہوجاؤ- بادشاہ نے لڑکے کو بہت زر و مال دینا چاہا مگر وہ کسی طرح رضامند نہ ہوا- دوسرے دن بادشاہ٬ قاضی القضاۃ کے دربار میں حاضر ہوا اور قاضی کے حکم سے لڑکے نے اسی چھڑی سے جس سے اسے پیٹا گیا تھا٬ بادشاہ کے جسم پر اکیس بید مارے- سزا کے بعد بادشاہ نے دو رکعت نماز شکرانہ ادا کی کہ خدا نے اسے انصاف پر قائم رکھا اور دنیا میں اس سے جو غلطی ہوئی تھی اس کی سزا اسے دنیا میں مل گئی- سلطان فیروز شاہ تغلق' تغلق خاندان کا سب س