حضرت حوا کی پیدائش

حضرت حوا کی پیدائش:جب حضرت آدم علیہ السلام کو فرشتوں نے سجدہ کیا اور ابلیس انکار و تکرب کی وجہ سے مردود ہوگیا تو آدم علیہ السلام جو خاک سے پیدا ہوئے تھے آپ کا جنت میں کوئی ہم جنس نہ تھا کیونکہ فرشتے علیحدہ جنس تھے اس لیے اللہ تعالیٰ نے آپ پر نیند کو مسلط کیا پھر آپ کی بائیں پسلی سے حضرت حوا کو پیدا کیا اور اس کی جگہ گوشت رکھ دیا گیا۔ جب آپ بیدار ہوئے تو آپ نے اپنے سر کے پاس حضرت حوا کو بیٹھے ہوئے پایا۔ پوچھا کہ کون ہو؟ انہوں نے کہا کہ میں عورت ہوں، پھر آپ نے کہا تمہیں کیوں پیدا کیا گیا؟ تو انہوں نے عرض کیا تاکہ مجھ سے سکون حاصل کرو۔ فرشتوں نے حضرت آدم علیہ السلام کے علم کا امتحان لینے کے لیے پوچھا یہ کون ہے؟ تو آپ نے فرمایا یہ عورت ہے پھر انہوں نے پوچھا اسے امرأۃ (عورت) کیوں کہا گیا ہے؟ تو آپ نے فرمایا چونکہ یہ مرأ (مرد) سے بنی ہے، پھر انہوں نے سوال کیا اس کا نام کیا ہے؟ آپ نے فرمایا: حوا، پھرانہوں  نے کہا اس کا نام حوا کیوں رکھا گیا؟’’قال انھا خلفت من شیء حی‘‘آپ نے فرمایا کہ زندہ چیز کو ’’حی ‘‘ کہا جاتا ہے یہ بھی زندہ سے پیدا ہوئی اس لیے اس کا نام حوا رکھا گیا۔ایک روایت کے مطابق حضرت حوا کی پیدائش فرشتوں کے سجدہ کے بعد جنت میں ہوئی اور دوسری روایت کے مطابق حضرت آدم علیہ السلام کا جسم زمین میں تیار کیا گیا اور اس میں روح کو داخل بھی زمین میں ہی کیا گیا اور حضرت حوا کی پیدائش بھی زمین پر ہی ہوئی پھر دونوں کو جنت میں لے جایا گیا۔ (از روح المعانی ج۱ ص۲۳۳، ۲۳۴) حضرت آدم علیہ السلام کی شادی اور مہر:جب حضرت حوا کو پیدا کیا گیا تو حضرت آدم علیہ السلام نے ان کی طرف میلان کرنا چاہا اور ارادہ سے فرمایا کہ دست محبت بڑھائیں تو فرشتوں نے کہا اے آدم ٹھہرجاؤ پہلے مہر ادا کردو آپ نے فرمایا:’’قد مھرھا قالوا حتی تصلی علی النبی صلی اللہ علیہ وسلم‘‘۔وہ مہر کیا ہے؟ فرشتوں نے کہا مہر یہ ہے کہ تم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر درود پڑھو۔ایک روایت میں تین دفعہ اور ایک میں سترہ مرتبہ درود پاک پڑھنے کا حکم دیا گیا یعنی اس مسئلہ میں اتفاق ہے کہ آدم علیہ السلام کا مہر یہی تھا کہ وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر درود پاک پڑھیں آپ نے درود پڑھا اور فرشتوں کی گواہی سے نکاح ہوا۔ ’’وفی ذلک اشارۃ الی انہ علیہ الصلوٰہ والسلام الواسطۃ لکل موجود حتی ابیہ آدم‘‘ (حاشیہ جلالین)اس سے یہ بھی پتہ چلا کہ بے شک نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہر موجود چیز کے لیے وسیلہ ہیں یہاں تک کہ آپ اپنے باپ حضرت آدم علیہ السلام کا بھی وسیلہ ہیں۔ حضرت آدم علیہ السلام کی وفات:جب آدم علیہ السلام کا آخری وقت آیا تو آپ کو جنتی میوے کھانے کی خواہش ہوئی اپنے فرزندوں سے کہا کہ کعبہ معظمہ جاؤ اور وہاں دعا کرو کہ اللہ تعالیٰ میری یہ تمنا پوری کرے آدم علیہ السلام کے فرند یہ حکم پاکر وہاں پہنچے انہیں حضرت جبرائیل اور دوسرے فرشتے ملے جن سے انہوں نے آدم علیہ السلام کی فرمائش کا ذکر کیا، فرشتوں نے کہا ہمارے ساتھ آؤ ہم جنت کے میوے اپنے ساتھ لائے ہیں۔چنانچہ یہ سب آدم علیہ السلام کے پاس پہنچے، حضرت حوا ان فرشتوں کو دیکھ کر ڈرنے لگیں اور چاہا کہ آدم علیہ السلام کے دامن میں چھپ جائیں انہوں نے فرمایا کہ حوا اب تم مجھ سے الگ رہو میرے اور رب کے قاصدوں کے درمیان آڑ نہ بنو، اس طرح فرشتوں نے آدم علیہ السلام کی روح قبض کرلی۔ حضرت آدم علیہ السلام کی تجہیز و تکفین فرشتوں نے کی: فرشتوں نے آدم علیہ السلام کے بیٹوں کو کہا جس طرح ہم تمہارے باپ کا کفن و دفن کریں گے اسی طرح تم فوت ہونے والے لوگوں کا کفن و دفن کرنا۔ جبرائیل علیہ السلام جنت کی مرکب خوشبو اور جنتی جوڑے کا کفن اور جنتی بیری کے کچھ پتے اپنے ساتھ لائے تھے ان کو خود غسل دیا اور کفن پہنایا اور خوشبو ملی اور ملائکہ ان کا جسم مبارک کعبہ میں لائے اور ان پر سارے فرشتوں نے نماز جنازہ ادا کی جس میں حضرت جبرائیل امام تھے اور سارے فرشتے مقتدی، اس نماز میں چار تکبیریں کہیں جیسے کہ آج ہوتی ہیں، پھر مکہ معظّمہ سے تین میل کے فاصلے پر مقام منی میں لے گئے جہاں کہ حاجی قربانی کرتے ہیں اور اسی جگہ حضرت ابراہیم علیہ السلام نے حضرت اسماعیل کی قربانی کی، وہاں مسجد خیف کے قریب بغلی قبر کھود کر ان کو دفن کرکے ان کی قبر کو اونٹ کے کوہان کی ڈھلوان بنایا۔ حضرت حوا علیہا السلام کی قبر ’’جدہ‘‘ میں ہے، بعض روایات کے مطابق دونوں کی قبریں حرم میں طواف کی جگہ میں ہیں۔ (از تفسیر عزیزی، تفسیر نعیمی ج اول)

Comments

Popular posts from this blog

کیا سیدہ حوا علیہا السلام کا حق مہر درود پاک رکھا گیا تھا؟

قصہ حضرت نوح علیہ السلام