دجال کون ہے اور یہ کب اور کس طرح ظاہر ہوگا۔

دجال کون ہے اور یہ کب اور کس طرح ظاہر ہوگا۔


سب سے بڑا فتنہ
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ کہتے ہیں میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ آدم علیہ السلام کی پیدائش سے لیکر قیامت آنے تک دجال سے زیادہ بڑااور کوئی فتنہ نہیں ہے ۔(مسلم)
دجال کے شعبدے
حذیفہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا دجال بائیں آنکھ سے کانا ہوگا اس کے جسم پر بہت گھنے بال ہوں گے اور اس کے ساتھ اس کی جنت اور دوزخ بھی ہو گی لیکن جو اس کی جنت نظر آئے گی در اصل وہ اس کی دوزخ ہو گی اور جو دوزخ نظر آئے گی وہ اصل میں جنت ہوگی (لہٰذا جس کو وہ جنت بخشے گا وہ دوزخی ہو گا او جس کو اپنی دوزخ میں ڈالے گا وہ جنتی ہو گا۔(مسلم شریف)
دجال کا حلیہ
عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں نے دجال کے متعلق کچھ تفصیلات تم لوگوں سے بیان کیں لیکن مجھ کو خطرہ ہے کہ کہیں تم پورے طور پر اس کو نہ سمجھے ہو دیکھو مسیح دجال کا قد ٹھنگنا ہو گا اس کے دو نوں پیر ٹیڑھے ، سر کے بال شدید خمیدہ ، ایک چشم مگر ایک آنکھ بالکل پٹ صاف نہ اوپر کو ابھری ہوئی نہ اندر کو دھنسی ہوئی اگر اب بھی تم کو شبہ رہے تو یہ بات یاد رکھنا کہ تمھارا رب یقیناً کانا نہیں ہے ۔(ابو داد)
ہر نبی نے دجال سے ڈرایا
ابو عبیدہ بن جراح رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہصلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے خود سنا ہے کہ نوح علیہ السلام کے بعد جو نبی آیا ہے اس نے اپنی قوم کو دجال سے ضرور ڈرایا ہے اور میں بھی تم کو اس سے ڈراتا ہوں اس کے بعد آپ نے اس کی صورت وغیرہ بیان فرمائی اور کہا ممکن ہے جنہوں نے مجھ کو دیکھا ہے یا میرا کلام سنا ہو ۔اس میں کوئی ایسا نکل آئے جو اس کا زمانہ پاسکے انہوں نے پوچھا اس دن ہمارے دلوں کا حال کیسا ہو گا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ایسا ہی جیسا آج ہے یااور بھی بہتر۔(ترمذی و ابو داد)
دجال کے ظہور کی علامات
اسما ءبنت یزید بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے گھر تشریف فرما تھے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دجال کا ذکر فرمایا کہ اس کے ظہور سے پہلے تین قحط پڑیں گے ایک سال آسمان کی ایک تہائی بارش رک جائے گی اور زمین کی پیداواربھی ایک تہائی کم ہو جائے گی دوسرے سال آسمان کی دو حصے بارش رک جائے گی اور زمین کی پیداوار دوحصے کم ہو جائے گی اور تیسرے سال آسمان سے بارش بالکل نہ برسے گی اور زمین کی پیداوار بھی کچھ نہ ہو گی حتیٰ کہ جتنے حیوانات ہیں خواہ وہ کھر والے ہوں یاڈاڑھ سے کھانے والے سب ہلاک ہو جائیں گے اور اس کا سب سے بڑا فتنہ یہ ہو گا کہ وہ ایک گنوار آدمی کے پاس آ کر کہے گا اگر میں تیرے اونٹ زندہ کر دوں تو کیا اس کے بعد بھی تجھ کو یہ یقین نہ آئے گا کہ میںتیرارب ہوں ؟وہ کہے گا ضرور ، اس کے بعد شیطان اسی کے اونٹ کی سی شکل بن کر اس کے سامنے آئے گا جیسے اچھے تھن اور بڑے کوہان والے اونٹ ہوا کرتے ہیں اسی طرح ایک اور شخص کے پاس آئے گا جس کا باپ اور سگا بھائی گزر چکا ہو گا اور اس سے آ کر کہے گا بتلا اگر میں تیرے باپ بھائی کو زندہ کر دوں تو کیا پھر بھی یہ یقین نہ آئے گا کہ میں تیرا رب ہوں وہ کہے گا کیوں نہیں ؟بس اس کے بعد شیطان اس کے باپ بھائی کی صورت بن کر آ جائے گا ۔حضر ت اسماءکہتی ہیں کہ یہ بیان فرما کر رسول اللہصلی اللہ علیہ وسلم ضرورت سے باہر تشریف لے گئے اسکے بعد لوٹ کر دیکھا تو لوگ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اس بیان کے بعد سے بڑے فکر و غم میں پڑے ہوئے تھے ۔اسماءکہتی ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دروازہ کے دونوں کواڑ پکڑ کر فرمایا اسماءکہو کیا حال ہے ؟میں نے عر ض کیا یارسول اللہصلی اللہ علیہ وسلم دجال کا ذکر سن کر ہمارے دل تو سینے سے نکلے پڑتے ہیں اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر وہ میری زندگی میں ظاہر ہوا تو میں اس سے نمٹ لوں گا ورنہ میرے بعد پھر ہر مومن کا نگہبان میرارب ہے میں نے عرض کی یارسول اللہصلی اللہ علیہ وسلم ہمارا حال جب آج یہ ہے کہ ہم آٹا گوندھنا چاہتے ہیں مگر غم کے مارے اس کو اچھی طرح گو ندھ بھی نہیں سکتے چہ جائے کہ روٹی پکاسکیں بھوکے ہی رہتے ہیں تو بھلا اس دن مومنوں کا حال کیا ہو گا جب یہ فتنہ آنکھوں کے سامنے آ جائے گا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایااس دن ان کو وہ غذا کافی ہو گی جو آسمان کے فرشتوں کی ہے یعنی اللہ تعالیٰ کی تسبیح وتقدیس۔(احمد)
دجال کی بدخلقی
دجال قوم یہود میں سے ہو گا عوام میں اس کا لقب مسیح ہو گا دائیں آنکھ میں پھلی ہو گی ۔گھونگر دار بال ہوں گے ۔سواری میں ایک بڑا گدھا ہو گا اولاً اس کا ظہور ملک عراق و شام کے درمیان ہو گا۔جہاں نبوت و رسالت کا دعویٰ کرتا ہو گا پھر وہاں سے اصفہان چلاجائے گا یہاں اس کے ہمراہ ستر ہزار یہودی ہوں گے یہیںسے خدائی دعویٰ کرکے چاروں طرف فساد برپا کرے گا۔اور زمین کے اکثر مقامات پر گشت کرکے لوگوں سے اپنے تئیںخدا کہلوائے گا ۔
دجال کی جادو گریاں اور مو منوں کی آزمائش
لوگوں کی آزمائش کیلئے خداوند کریم اس سے بڑے خرق عادات ظاہر کرائے گا اس کی پیشانی پر لفظ (ک،ف،ر)لکھا ہوگا جس کی شناخت صرف اہل ایمان کر سکیں گے اس کے ساتھ ایک آگ ہو گی جس کو دوزخ سے تعبیر کرے گا اور ایک باغ جو جنت کے نام سے موسوم ہو گا مخالفین کو آگ میں موافقین کو جنت میں ڈالے گا مگر وہ آگ درحقیقت باغ کے مانند ہو گی اور باغ آگ کی خاصیت رکھتا ہو گا نیز اس کے پاس اشیائے خوردنی کا ایک بہت بڑا ذخیرہ ہو گا جس کو چاہے گا دے گا جب کوئی فرقہ اس کی الوہیت کو تسلیم کریگا تو اس کیلئے اس کے حکم سے بارش ہو گی انا ج پیدا ہوگا درخت پھلدار مویشی موٹے تازے اور شیردار ہو جائیں گے ۔جو فرقہ اس کی مخالفت کرے گا تو اس سے اشیائے مذکورہ بند کردے گا اور اسی قسم کی بہت سی ایذائیں مسلمانوں کو پہنچائے گا مگر خدا کے فضل سے مسلمانوں کو تسبیح و تہلیل کھانے پینے کا کام دے گی اس کے خروج کے بیشتر دو سال تک قحط رہ چکا ہوگا تیسرے سال دوران قحط ہی میں اس کا ظہور ہوگا زمین کے مدفون خزانے اس کے حکم سے اس کے ہمراہ ہو جائیں گے بعض آدمیوں سے کہے گا کہ میں تمھارے مردہ ماں باپوں کو زندہ کرتا ہوں تاکہ تم اس قدرت کو دیکھ کر میری خدائی کا یقین کر لو پس شیاطین کو حکم دے گا کہ زمین میں سے ان کے ماں باپوں کے ہم شکل ہو کر نکلوچنانچہ وہ ایساہی کرینگے۔
دجال مکہ و مدینہ میں داخل نہ ہو سکے گا
اس کیفیت سے بہت سے ممالک پر اس کا گزر ہو گا یہاں تک کہ وہ جب سرحد یمن میں پہنچے گا اور بددین لوگ بکثرت اس کے ساتھ ہو جائیں گے تو وہاں سے لوٹ کر مکہ معظمہ کے قریب مقیم ہو جائے گا مگر بسبب محافظت فرشتوں کے مکہ معظمہ میں داخل نہ ہو سکے گا پس وہاں سے مدینہ منورہ کا قصد کرے گا اس وقت مدینہ کے سات دروازے ہوں گے ہر دروازے کی محافظت کیلئے خداوند کریم دو دو فرشتے متعین فرمائے گا جن کے ڈر سے دجال کی فوج داخل شہر نہ ہو سکے گی نیز مدینہ منورہ میںتین مرتبہ زلزلہ آئے گا جس کی وجہ سے بدعقیدے و منافق لوگ خائف ہو کر شہر سے نکل کر دجال کے پھندے میں گرفتار ہو جائیں گے ۔

حضرت مہدی اور حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا۔مل کردجال کی فوج سے لڑنا اور دجال کو قتل کرنا

پھر حضرت عیسیٰ سے کہیں گے یا نبی اللہ اب لشکر کا انتظام آپ کے سپرد ہے جس طرح چاہیں انجام دیں وہ فرمائیں گے نہیں یہ کام بدستور آپ ہی کے تحت میں رہے گا میں تو صرف قتل دجال کے واسطے آیا ہوں جس کا مارا جانا میرے ہی ہاتھ سے مقدر ہے رات امن و امان کے ساتھ بسر کرکے امام مہدی فوج ظفر موج کو لے کر میدان کارزار میں تشریف لائیں گے ۔حضرت عیسیٰ فرمائیں گے کہ میرے لئے گھوڑا اور نیزہ لا تاکہ اس ملعون کے شر سے زمین کو پاک کر دوں پس حضرت عیسیٰ دجال پر اور اسلامی فوج اس کے لشکر پر حملہ آور ہو گی نہایت خوفناک اورگھمسان کی لڑائی شروع ہو جائے گی اس وقت دم عیسوی کی یہ خاصیت ہو گی کہ جہاں تک آپ کی نظر کی رسائی ہو گی وہیں تک یہ بھی پہنچے گا اورجس کافر تک آپ کا سانس پہنچے گا تو وہ نیست و نابود ہوجایا کرے گا۔
دجال کا ساتھی اور دجال کا قتل
حضرت عائشہ بیان فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے گھر تشریف لائے دیکھا تو میں رو رہی تھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کیوںرو رہی ہو میں نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دجال کا ذکر اس طرح فرمایا کہ اس غم میں مجھ کو بے ساختہ رونا آگیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر وہ نکلا اور میں اس وقت موجود ہوا تو تمھاری طرف سے میں اس سے نمٹ لونگا اور اگر وہ میرے بعد نکلاتو پھر یہ بات یاد رکھنا کہ تمھارا پرورد گار کانا نہیں ہے (اور وہ کانا ہو گا) جب وہ نکلے گا تو اس کے ساتھی اصفہان کے یہود ہوںگے یہاں تک کہ جب مدینہ آئے گا تووہاں ایک طرف آ کر اترے گا اس وقت مدینہ کے سات دروازے ہوں گے اور ہر دروازہ پر دو دو فرشتے نگران ہوں گے ( جو اس کے اندر آنے سے مانع ہوںگے ) مدینہ میں جو بداعمال آباد ہیں وہ نکل کر خود اس کے پاس چلے جائیں گے اس کے بعد وہ فلسطین میں باب لد پر آئے گا ۔عیسیٰ علیہ السلام نزول فرما چکے ہوں گے اوریہاں وہ اسکوقتل کریں گے پھر عیسیٰ علیہ السلام چالیس سال تک ایک منصف امام کی حیثیت سے زمین پر زندہ رہیں گے۔( مسند احمد )
دجال کافرار
دجال آپ کے مقابلہ سے بھاگے گا آپ اس کا تعاقب کرتے کرتے مقام لد میں جالیں گے اور نیزے سے اس کا کام تمام کرکے لوگوں پر اس کی ہلاکت کا اظہار کریں گے کہتے ہیں کہ اگر حضرت عیسیٰ اس کے قتل میں عجلت نہ کرتے تو بھی وہ آپ کے سانس سے اس طرح پگھل جاتا جیسے پانی میں نمک ۔ اسلامی فوج دجال کے لشکر کے قتل و غارت کرنے میں مشغول ہو جائے گی یہودیوں کو جو اسکے لشکر میں ہونگے کوئی چیز پناہ نہ دیگی یہاں تک کہ اگر بوقت شب کسی پتھر یا درخت کی آڑ میں ان میں سے کوئی پناہ گزین ہو تو وہ بھی آواز دیگا اے خدا کے بندے دیکھ اس یہودی کو پکڑ اور قتل کر ۔مگر درخت غر قدان کو پناہ دیکر اخفائے حال کریگا۔
(منقول)
یادرہے کہ فتنہ دجال سے آگاہی تمام انبیاء علیھم السلام کی سنت ہے جبکہ آج یہ سنت مٹ چکی ہے۔ ہمارے نبی اکرم صلی اللہ علیہ السلام بھی اکثر دعا میں فتنہ دجال سے اللہ کی پناہ مانگتے۔

Comments

Popular posts from this blog

کیا سیدہ حوا علیہا السلام کا حق مہر درود پاک رکھا گیا تھا؟

حضرت حوا کی پیدائش

قصہ حضرت نوح علیہ السلام