Posts

قصہ حضرت نوح علیہ السلام

Image
قصہ حضرت نوح علیہ السلام (حصہ اول) حضرت نوح علیہ السلام اللہ تعالٰی کے پیغمبر تھے۔ آپ نے تقریبا 950 سال تک لوگوں کو اللہ کی طرف بلایا مگر آپ کی قوم کا جواب یہ تھا کہ آپ بھی ہماری طرح عام آدمی ہیں اگر اللہ کسی کو رسول بھیجتا تو وہ فرشتہ ہوتااور اس میں سے صرف 80 لوگوں نے ان کا دین قبول کیا۔ حضرت نوح علیہ السلام ساڑھے نو سو برس تک اپنی قوم کو خدا کا پیغام سناتے رہے مگر ان کی بدنصیب قوم ایمان نہیں لائی بلکہ طرح طرح سے آپ کی تحقیر و تذلیل کرتی رہی اور قسم قسم کی اذیتوں اور تکلیفوں سے آپ کو ستاتی رہی یہاں تک کہ کئی بار ان ظالموں نے آپ کو اس قدر زدو کوب کیا کہ آپ کو مردہ خیال کر کے کپڑوں میں لپیٹ کر مکان میں ڈال دیا۔ مگر آپ پھر مکان سے نکل کر دین کی تبلیغ فرمانے لگے۔ اسی طرح بار ہا آپ کا گلا گھونٹتے رہے یہاں تک کہ آپ کا دم گھٹنے لگا اور آپ بے ہوش ہوجاتے مگر ان ایذاؤں اور مصیبتوں پر بھی آپ یہی دعا فرمایا کرتے تھے کہ اے میرے پروردگار! تو میری قوم کو بخش دے اور ہدایت عطا فرما کیونکہ یہ مجھ کو نہیں جانتے ہیں۔ اور قوم کا یہ حال تھا کہ ہر بوڑھا باپ اپنے بچوں کو یہ وصیت کر کے مرتا تھا کہ نوح

مدرسے کا نوجوان لڑکا اور خوبصورت عورت کے عشق کی نصیحت آمیز کہانی

وہ عورت روز اس نوجوان کو دیکھتی لیکن وہ بغیر اس کی طرف دیکھے سر جھکا کر اسکی گلی سے گزر جاتا ، دیکھنے میں وہ کسی مدرسے کا طالب علم لگتا تھا ، لیکن اتنا خوبصورت تھا کہ وہ دیکھتے ہی اسے اپنا دل دے بیٹھی اور اب چاہتی تھی کہ وہ کسی طرح اس پر نظرِ التفات ڈالے ۔ لیکن وہ اپنی مستی میں مگن سر جھکائے زیر لب کچھ پڑھتا ہوا روزانہ ایک مخصوص وقت پر وہاں سے گزرتا اور کبھی آنکھ آٹھا کر بھی نہ دیکھتا اس عورت کو اب ضد سی ہوگئی تھی وہ حیران تھی کہ کوئی ایسا نوجوان بھی ہوسکتا ہے جو اس کی طرف نہ دیکھے ، اور اسے ایسا سوچنے کا حق بھی تھا وہ اپنے علاقے کی سب سے امیر اور خوبصورت عورت تھی خوبصورت اتنی کہ جب وہ باہر نکلتی تو لوگ اسے بے اختیار دیکھنے پر مجبور ہو جاتے ۔ اسے حیرت تھی کہ جس کی خوبصورتی کو دیکھنے کے لیے لوگ ترستے ہیں وہ خود کسی کو پسند کرے اور وہ مائل نہ ہو، اسکی طرف دیکھنا گوارہ نہ کرے اپنی انا کی شکست اور خوبصورتی کی توہین پر وہ پاگل ہوگئی اور کوئی ایسا منصوبہ سوچنے لگی جس سے وہ اس نوجوان کو حاصل کرسکے اور اسکا غرور توڑ سکے آخر کار شیطان نے اسے ایک ایسا طریقہ سجھا دیا جس میں پھنس کر وہ نوجوا

قوت باہ بڑھانے کے قدرتی طریقے

ممبئی(نیوزڈیسک)مرد حضرات اپنی قوت باہ بڑھانے کے لئے مختلف طریقے استعمال کرتے ہیں،بعض اوقات یہ طریقے انتہائی کارگر ثابت ہوتے ہیں اور اکثر منفی ردعمل کے حامل ہوتے ہیں۔آج ہم آپ کو وہ آسان،بے ضرر اور انتہائی کارآمد طریقے بتائیں گے جوباآسانی دستیاب ہوتے ہیں اور ان کے منفی اثرات بھی نہیں۔ لہسن: لہسن کے بہت سے طبی فوائد ہیں، اس کی جڑ سے ان لوگوں کو فائدہ ہوسکتا ہے جنہیں مباشرت کی خواہش پوری کرنے میں کسی قسم کی کمزوری کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ ڈاکٹر ایچ کے باکرو اپنی تحقیق سے ثابت کرتے ہیں کہ جنسی اعتدال کی کامیابی میں لہسن بہت ہی مفید قدرتی ٹانک ہے۔ اس کا طریقہ استعمال نہایت ہی آسان ہے۔ صرف 2 سے 3 توریاں لہسن کی ہر صبح نگل لیں اور اس کے حیران کن نتائج سے لطف اندوز ہوں۔  پیاز: قدرت نے پیاز میں وہ خصوصیات پنہاں کیں ہیں کہ عقل  گم ہوجاتی ہے۔ جیسے اگر عضو بدن صحیح طرح سے کام نہ کررہا ہو تو پیاز اس کمزوری کو نہ صرف دور کرتا ہے بلکہ اسے قدرتی حالت میں واپس لانے میں بھی اہم کردار اداکرتا ہے۔ اس کا طریقہ استعمال یہ ہے کہ کھانے کے ساتھ پیاز کھائیں، پیاز کوسلاد کا لازمی حصہ بنالیں۔  گاجری

حضرت نوح علیہ السلام نے سب سے پہلے سیل فون استعمال کیا تھا:ترک استاد کا دعویٰ

ترکی کے ایک استاد نے دعویٰ کیا ہے کہ حضرت نوح علیہ السلام نے طوفانی سیلاب کے آغاز سے چندے قبل موبائل فون کے ذریعے اپنے بیٹے سے گفتگو کی تھی۔اس واقعے کا قرآن مجید اور انجیل مقدس میں تفصیلی ذکر ہے۔ استنبول یونیورسٹی کی میرین سائنسز فیکلٹی میں لیکچرر یاووز اونیک نے یہ دعویٰ ترکی کے سرکاری ٹیلی ویژن چینل ٹی آر ٹی کے ایک پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ’’ اُس وقت طوفانی لہریں تین سو سے چار سو میٹر بلند تھیں اور حضرت نوح علیہ السلام کا بیٹا ان سے کافی کلومیٹر دور تھا۔ قرآن یہ بتاتا ہے کہ حضرت نوح علیہ السلام نے اپنے بیٹے سے گفتگو کی تھی لیکن ان کے درمیان ابلاغ کیسے ہوا تھا؟ کیا یہ ایک معجزہ تھا؟ایسا ہوسکتا تھا لیکن ہمارا اعتقاد ہے کہ انھوں نے اپنے بیٹے سے ایک سیل فون کے ذریعے گفتگو کی تھی‘‘۔ ترک روزنامے حریت کی رپورٹ کے مطابق پروفیسر اورنک نے مزید یہ دعویٰ کیا ہے کہ حضرت نوح علیہ السلام نے اسٹیل کی پلیٹوں سے کشتی تیار کی تھی اور اس کو جوہری توانائی کے ذریعے بجلی مہیا کی تھی۔ ان کا کہنا تھا کہ ’’ میں ایک سائنس دان ہوں اور میں سائنس ہی کی بات کررہا ہوں‘‘۔

حضرت حوا کی پیدائش

حضرت حوا کی پیدائش:جب حضرت آدم علیہ السلام کو فرشتوں نے سجدہ کیا اور ابلیس انکار و تکرب کی وجہ سے مردود ہوگیا تو آدم علیہ السلام جو خاک سے پیدا ہوئے تھے آپ کا جنت میں کوئی ہم جنس نہ تھا کیونکہ فرشتے علیحدہ جنس تھے اس لیے اللہ تعالیٰ نے آپ پر نیند کو مسلط کیا پھر آپ کی بائیں پسلی سے حضرت حوا کو پیدا کیا اور اس کی جگہ گوشت رکھ دیا گیا۔ جب آپ بیدار ہوئے تو آپ نے اپنے سر کے پاس حضرت حوا کو بیٹھے ہوئے پایا۔ پوچھا کہ کون ہو؟ انہوں نے کہا کہ میں عورت ہوں، پھر آپ نے کہا تمہیں کیوں پیدا کیا گیا؟ تو انہوں نے عرض کیا تاکہ مجھ سے سکون حاصل کرو۔ فرشتوں نے حضرت آدم علیہ السلام کے علم کا امتحان لینے کے لیے پوچھا یہ کون ہے؟ تو آپ نے فرمایا یہ عورت ہے پھر انہوں نے پوچھا اسے امرأۃ (عورت) کیوں کہا گیا ہے؟ تو آپ نے فرمایا چونکہ یہ مرأ (مرد) سے بنی ہے، پھر انہوں نے سوال کیا اس کا نام کیا ہے؟ آپ نے فرمایا: حوا، پھرانہوں  نے کہا اس کا نام حوا کیوں رکھا گیا؟’’قال انھا خلفت من شیء حی‘‘آپ نے فرمایا کہ زندہ چیز کو ’’حی ‘‘ کہا جاتا ہے یہ بھی زندہ سے پیدا ہوئی اس لیے اس کا نام حوا رکھا گیا۔ایک روایت کے مطابق حض

کون سی نماز سب سے پہلے کس نبی علیہ السّلام نے پڑھی اور کیوں پڑھ

نماز فجر : فجر کی نماز سب سے پہلے حضرت آدم علیہ السلام نے ادا کی ۔ جس وقت انہیں دنیا میں اتارا گیا اس وقت دنیا پر رات چھائی ہوئی تھی ۔ حضرت آدم علیہ السلام جنت کی روشنی سے نکل کر دنیا کے اس تاریک اور اندھیرے ماحول میں تشریف لائے تو بہت پریشان ہوگئے کہ اتنی تاریکی میں جہاں ہاتھ کو ہاتھ سجھائی نہیں دے رہا زندگی کیسےگزرے گی ۔ نہ کوئی چیزنظر آتی ہے نہ کوئی جگہ سمجھ آتی ہے ہر طرف اندھیرا ہی اندھیرا ہے چنانچہ وہ خوفزدہ ہوگئے۔اس کے بعد آہستہ آہستہ روشنی پھیلنے لگی اور صبح صادق ہوئی تو حضرت آدم علیہ السلام نے سورج نکلنے سے پہلے دو رکعت نماز اپنے رب کے حضور شکرانہ کے طور پر پڑھی کہ اس نے تاریکی کو ختم کیا اللہ تعالی کو یہ دو رکعتیں اتنی پسند آئیں کہ امت محمدیہ صلی اللہ علیہ وسلم پر فرض فرما دی ۔ نماز ظہر : ظہر کی نماز سب سے پہلے حضرت ابراہیم علیہ السلام نےادا کی ۔ اور اس وقت ادا فرمائی جب وہ اپنے بیٹے حضرت اسماعیل علیہ السلام کو ذبح کرنے والے امتحان میں کامیاب ہوگئے پہلی رکعت تو اس امتحان میں کامیابی پر ادا کی ۔ دوسری رکعت اس بات پر کہ اللہ نے قربانی کے لیے جنت سے مینڈھا اتارا ، تیسری رکعت ا

EPبے وفا عورت کی نشانیاں ۔۔۔۔حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے معجزات پر مبنی یہ تحریر ملاحظہ کیجیے

ایک روز حضرت عیسیٰ علیہ السّلام کا گُزر ایک قبرستان سے ہُوا تو وہاں ایک شخص ایک قبر کے پاس بیٹھا زار و قطار رو رہا تھا۔ آپ علیہ السّلام نے رونے کا سبب پوچھا تو کہنے لگا: یہ میری زوجہ کی قبر ہے،یہ میرے چچا کی بیٹی تھی،مجھے اس سے بہت زیادہ پیار تھا میں اس کی جُدائی برداشت نہیں کر سکتا۔ حضرت عیسیٰ علیہ السّلام نے فرمایا: اگر چاہو تو میں اللّہ کے حُکم سے تمہاری بیوی کو زندہ کر دوں؟ اس نے بے قرار ہو کر کہا:ہاں! ایسا ضرور کر دیجیے۔ چنانچہ آپ علیہ السّلام نے قبرکھڑے ہو کر کہا:اللّہ سبحان و تعالیٰ کے حُکم سے اُٹھ جا! قبر پھٹی اور اس میں سے ایک حبشی غلام باہر نِکلا جس پر آگ کے شعلے بھڑک رہے تھے۔ اس نے حضرت عیسیٰ علیہ السّلام کو دیکھ کر بآوازِ بلند کہا:لَا اِلٰهَ اِلَّا اللّٰهُ عِیسیٰ رُوحُ اللّٰه۔ ”اس کا یہ کہنا تھا کہ: آگ بُجھ گئی،عذابِ اِلٰہی اس سے دُور ہو گیا۔ ”اس شخص نے کہا کہ: مُجھ سے غلطی ہو گئی میری بیوی کی قبر یہ نہیں بلکہ دوسری ہے۔ آپ علیہ السّلام وہاں تشریف لے گئے اور فرمایا: اللّہ عزوَجل کےحُکم سے اُٹھ جا! قبر پھٹی اور اس میں سے ایک حسِین و جمیل عورت باہر نِکل آئی۔ اس شخص نے